اگر آپ کورونا وائرس کی بیماری کوویڈ -19 کا شکار ہیں تو کیا کرنا چاہیے ؟

اگر آپ کورونا وائرس کی بیماری کوویڈ -19 کا شکار ہیں تو کیا کرنا چاہیے 


Image credits: pixabay.com             





 اگر آپ کورونا وائرس کی بیماری کوویڈ -19 کا شکار ہیں     

تو کیا کرنا چاہیے ؟؟؟
                                                                                    



Image credits: pixabay.com                 



 اگر آپ  کو کوویڈ -19 ہے  یا آپ کو یہ شبہ ہے کہ آپ کرونا وائرس سے متاثر ہیں جس کی وجہ سے کوویڈ -19 پھیلتا ہے ، تو اپنے گھر اور برادری میں لوگوں کو بیماری کے پھیلنے سے روکنے کے لئے نیچے دیئے گئے اقدامات پر عمل کریں۔


-طبی نگہداشت حاصل کرنے کے سوا گھر  سے باہر ناجائیں

 آپ کو طبی دیکھ بھال حاصل کرنے کے علاوہ اپنے گھر سے باہر کی سرگرمیوں پر پابندی لگانی ہوگی۔  
کام ، اسکول یا عوامی رش والی جگہوں میں پر جانے سے گریز کریں ۔  عوامی نقل و حمل والی سواری   جیسے بس یا ٹیکسیوں کے استعمال سے پرہیز کریں۔
 علامتوں والےکوئی بھی شخص  کو کم سے کم 7 دن تک گھر میں رہنا چاہئے۔  اگر آپ دوسرے لوگوں کے ساتھ رہتے ہیں تو ، گھر سے باہر انفیکشن پھیلانے سے بچنے کے  انہیں  بھی گھر میں کم از کم 14 دن رہنا چاہیئے۔  یہ سب پر لاگو ہوتا ہے ،چاہے انہوں نے بیرون ملک سفر کیا ہو یا نہیں.

- اپنے آپ کو دوسرے لوگوں سے الگ تھلگ کریں.

Image credits: pexels.com      


 آپ کو ایک مخصوص کمرے میں رہنا چاہیئے اور اپنے گھر کے دوسرے لوگوں سے دور الگ  رہنا چاہیئے۔ اس کے علاوہ ، آپ کو ایک علیحدہ باتھ روم کابھی استعمال کرنا چاہیئے ، اگر دستیاب ہو۔

 - چہرے کو ماسک سے ڈھانپیں

Image credits: unsplash.com               


 جب آپ دوسرے لوگوں کے آس پاس ہوں تو آپ کو  چہرے پر ماسک پہننا چاہیئے  اور اگر آپ علاج معالجے کیلئے  ڈاکٹر کے پاس جائیں تو آپ کو فیس ماسک پہننا لازمی ہے. 
 اگر  آپ کو  فیس ماسک میں دشواری  کا سامنا ہے(مثال کے طور پر ، اس سے سانس لینے میں پریشانی ہوتی ہے) ، پھر آپ کے ساتھ رہنے والے لوگوں کو آپ کے ساتھ ایک ہی کمرے میں نہیں ہونا چاہیئے ، پھر            اُنپر یہ لازم ہے کہ وہ  فیس ماسک کا استعمال ضرور کریں



-کھانستے اور چھینکتے وقت منہ کو ڈھانپیں
  Image credits: pixabay.com                 
                 
 جب آپ  کو کھانسی   محسوس ہو یا چھینک آئے  تو اپنے منہ اور ناک کو ٹِشو پیپر سے ڈھانپیں۔  استعمال شدہ ٹِشو کو فوراً کوڑے دان میں پھینکیں اور فوری طور پر اپنے ہاتھوں کو صابن اور پانی سے  کم از کم 20 سیکنڈ   تک دھوئیں یا پھر  آپ الکحل پر مبنی محلول (سینیٹائزر)  سے بھی اپنے ہاتھوں کو صاف کر سکتے ہیں جس میں کم سے کم 60 سے 95٪ الکحل شامل ہو ، اپنےہاتھوں کی ساری سطحوں کو اچھی طرح رگڑیں یہاں تک کہ وہ خُشک نا ہوجائیں ان کو  رگڑتے رہیں۔

Image credits: pixabay.com               

 اگر  آپ کے ہاتھوں پر واضح طور پر گندگی لگی ہےتو انھیں صاف کرنےکیلئے  ترجیحی طور پر  صابن اور پانی کا استعمال کریں۔


 -گھریلو اشیا کو بانٹنے سے گریز کریں
.
Image credits: pexels.com         


 آپ کو اپنے گھر کے دیگر لوگوں کے ساتھ پینے کے  پیالے ، کھانے کے برتن ، تولیے یا بستر نہیں بانٹنے چاہیئے ان کی جگہ آپ ڈسپوز ایبل کپ یاپلیٹ کا استعمال کر سکتے ہیں اگریہ ممکن ناہو توان اشیاء کو استعمال کرنے کے بعد ، انہیں صابن اور پانی سے اچھی طرح دھولیں۔



. اپنے ہاتھوں کو اکثر صاف کریں

Image credits:pexels.com    

 اپنے ہاتھوں کو اکثر صابن اور پانی سے کم سے کم 20 سیکنڈ تک دھوئیں۔  اگر صابن اور پانی دستیاب نہیں ہے تو ، اپنے ہاتھوں کو الکحل پر مبنی محلول (سینیٹائزر)  سے  بار بار صاف کریں اسے اچھی طرح سے اپنے ہاتھوں کی تمام سطحوں پر رگڑیں یہاں تک کہ وہ خشک نہ ہو جائیں

Image credits: pixabay.com              

  بغیر ہاتھ دھوئے  اپنی آنکھوں ، ناک اور منہ کو چھونے سے گریز کریں۔



-روز مرہ کی سطحوں کو صاف کریں

Image credits: unsplash.com          


Image credits:pexels.com               

روزمرہ کی سطحیں  جن میں  آپ کا فون ،  ٹیبلیٹس ،  ٹیبل  ، دروازوں کی کنڈیاں ، باتھ روم کے نلکے ، بیت الخلا  
، کی بورڈ ، اور پلنگ کے ٹیبل شامل ہیں ان کی اچھی طرح سے بلیچ یا کلورین والے محلول سے صفائی کریں۔  یا نیز کسی بھی  ایسی سطح کو صاف کریں جس میں خون ، پاخانہ  جسمانی رطوبت شامل ہو
  

                                     

Image credits: unsplash.com          



Image credits:pexels.com               


گھبرائیں نہیں کرونا اکثرلوگوں میں خطر ناک ثابت نہیں ہوتا اگر آپ اپنے آپ کو محدود رکھیں نماز پڑھیں تلاوت کریں اچھی غذا کھائیں ہلکی پھلکی ورزش کریں  اور اپنے آپ کومثبت سرگرمیوں میں مصروف رکھیں   تو یہ بیماری خود بہ خود ختم ہو جاتی ہے. 


Post a Comment

0 Comments